Tarikhi Mukaam Ki Sair Urdu Mazmoon

Tarikhi Mukaam Ki Sair Urdu Mazmoon
تاریخی مقام کی سیر اُردو مضمون

اپریل کا مہینہ تھا۔ہماری کلاس کے انچارج سجاد صاحب نے ہمیں یہ خوش خبری سنائی کہ سکول انتظامیہ نے پروگرام بنایا ہے کہ کل چھٹی ،ساتویں اور آٹھویں جماعت کے طلبہ جہانگیر کے مقبرے کی سیر کے لیے جائیں گے۔یہ خوش خبری سنتے ہی طلبہ نے تالیاں بجائیں۔
دوسرے دن میں صبح اذان سے پہلے ہی بیدار ہو گیااور نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں چلا گیا۔واپس آ کر ناشتہ کیا اور تیار ہو کر سکول پہنچ گیا۔تینوں جماعتوں کے بچے رنگ برنگے لباسوں میں ملبوس گراؤنڈ میں تتلیوں کی مانند دکھائی دےرہے تھے۔تھوڑی دیر بعد بس آگئی۔ہم سب طلبہ بس میں سوار ہو گئے۔
موسم بہت خوشگوار تھا۔ہماری بس جب ریلوے اسٹیشن سے ہوتی ہوئی لاری اڈے پہنچی تو ایک بلندوبالا مینار دکھائی دیا۔مینارِپاکستان کو دیکھتے ہی قراردادِ پاکستان کی تصویر آنکھوں کے سامنے آ گئی۔مینارِپاکستان کے قریب پہنچے تو بائیں طرف،بادشاہی مسجد کے مینار آسمان سے باتیں کر تے نظر آتے ہیں۔
تھوڑی دیر بعد ہماری بس راوی کے پل پر پہنچ گئی۔بہت سے لوگ کشتیوں کی سیر کرتے نظر آئے۔پُل پر ٹریفک رینگ رہی تھی۔ہماری بس بھی رینگتی ہوئی جہانگیر کے مقبرے تک پہنچ گئی۔ہمارے استادِمحترم بس سے اُترے اور ٹکٹ لینے کے لیے مقبرے کے بڑے دروازے کی طرف بڑھے۔
جب ٹکٹ دکھا کر مقبرے میں داخل ہوئے تو سامنے بڑےبڑے گراؤنڈ دکھائی دیے۔ہر طرف سبزے کی چادریں بچھی ہوئی تھیں۔لوگ ٹولیوں کی صورتوں میں بیٹھے ہوئے تھے۔بچے تتلیوں کے پیچھے بھاگ رہے تھے۔نوجوان کرکٹ کھیل رہے تھے۔جہانگیر اکبر بادشاہ کا بیٹا تھا۔
جہانگیر بہت انصاف پسند بادشاہ تھا۔مقبرے کی طرف جانے کے لیے ایک شان داراور بڑے دروازے سے گزرنا پڑتا ہے۔یہ قلعے کے دروازے کی مانند ہے۔دروازے میں سے گزر کر آگے بڑھیں تو ایک بہت بڑا باغ دکھائی دیتا ہے۔اس باغ میں بڑے بڑے درخت ہیں۔مقبرے کی طرف جانے والے راستے میں فوارے لگے ہوئے ہیں۔
 پھر ایک چبوترہ آتا ہے ،جو سنگِ مرمر کا بنا ہوا ہے۔اس جگہ شہنشاہ جہانگیر ابدی نیند سو رہا ہے۔مقبرے کا فرش سنگِ مر مر سے بنا ہوا ہے۔
قیمتی پتھروں کے اوپر خوبصورت بیل بوٹے دکھائی دیتے ہیں۔قبر کی دونوں جانب اللہ تبارک تعالیٰ کے ننانوے نام کندہ ہیں۔مقبرے کے چار مینار ہیں۔راوی کے پُل سے یہ مینار بہت خوب صورت لگتے ہیں۔مقبرے کی سیر کرتے ہوئے ہمیں خوب بھوک لگ چکی تھی۔ہم نے ایک صاف ستھری جگہ پر چادریں بچھائیں۔
قیمے والے نان اور دہی کے ڈونگے ہمارے سامنے آئے تو بھوک اور چمک اٹھی۔کھانے کے بعد پھل کھائے گئے۔کھانے کے بعد تمام طلبہ کھیل کود میں مصروف ہو گئے۔شام ہو رہی تھی۔ہم سب اس وقت بس میں سوار ہو کر گھر آگئے۔یہ میرے لیے زندگی کی ایک یادگار سیر تھی۔

Tarikhi Mukaam Ki Sair Urdu Mazmoon

Tarikhi Mukaam Ki Sair Urdu Mazmoon



Tags