My Favourite Game Hockey Urdu Essay


My Favourite Game Hockey Urdu Essay
میرا پسندیدہ کھیل ہاکی اُردو مضمون


ویسے تو میں ہر کھیل کو اچھا سمجھتا ہوں لیکن ہاکی میرا بہت ہی پسندیدہ کھیل ہے۔کرکٹ اور فٹ بال کی طرح یہ بھی بہت دلچسپ کھیل ہے۔یہ پہلے انگلینڈمیں شروع ہوا تھا اور رفتہ رفتہ مختلف شکلوں میں پوری دنیا میں پھیل گیا۔اس وقت یہ کھیل پاکستان میں بھی بہت مقبولیت حاصل کر چکا ہے۔
ہاکی ٹیم میں کل گیارہ کھلاڑی ہوتے ہیں۔ہر کھلاڑی کے پاس ایک”ہاکی“ ہوتی ہے۔ہاکی کے لیے بالکل ہموار میدان درکار ہوتا ہے تا کہ کھلاڑیوں کو کھیلنے میں کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ہاکی کا میدان تین سو فٹ لمبا اور ایک سو بیس فٹ چوڑا ہوتا ہے۔
دونوں طرف آمنے سامنے دو گول ہوتے ہیں جن کے پیچھے جال لگا ہوتا ہے اور اس کے سامنے نصف دائرہ یعنی ڈی ہوتی ہے۔جو کھلاڑی اس میں کھڑا ہوتا ہے اسے”گول کیپر“کہا جاتا ہے۔وہ گیند کو گول میں جانے سے بچاتا ہے۔
کسی ٹیم کی جیت کا انحصار گول کیپر کی ہوشیاری اور چستی پر ہوتا ہے۔جنھیں”فل بیک“کہا جاتا ہے۔فل بیک کھلاڑیوں کے آگے تین کھلاڑی ہوتے ہیں جنھیں”ہاف بیک“کہا جاتا ہے اور جو گیند کو آگے پہنچاتے ہیں ان کو”سنٹر فاروڈ“کہا جاتا ہے۔یہ تعداد میں پانچ ہوتے ہیں۔
ویسے تو تمام کھلاڑی اپنے فرائض سر انجام دیتے ہیں مگر سنٹر فاروڈ گیندکو آگے پیچھے لے جانے اور گول کرنے میں بہت مدد گار ہوتے ہیں۔میچ کے دوران میں فیصلہ کرنے کے لیے ایک جج مقررّ ہوتا ہےفریقین سے ہاکی کے قواعد و ضوابط پر عمل کرواتا ہے۔
اس کو کھیل کی زبان میں”ریفری“کہا جاتا ہے۔اس کو کھیل شروع اور بند کرانے کے پورے اختیارات ہوتے ہیں اور اگر کوئی کھلاڑی غلطی کرے تو اس کا فیصلہ بھی یہی کرتا ہے۔میچ کے جیتنے کا فیصلہ بھی ریفری ہی کرتا ہے جو آخری اور قطی ہوتا ہے۔اس کے فیصلے کے خلاف کبھی اپیل قبول نہیں ہوتی۔
اچھا ریفری ہمیشہ غیر جانب دار ہوتا ہے۔ہاکی کھیلنے سے جسم کی ورزش ہو جاتی ہےپورا جسم پسینے میں شرابور ہو جاتا ہے اور موٹاپا کبھی کھلاڑی کے قریب نہیں پھٹکتا۔
دوسرے کھیلوں کی طرح ہاکی کھیلنے والے کھلاڑیوں میں کچھ مثبت عادات پیدا ہو جاتی ہیں۔ان میں ایک دوسرے کی مدد کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔اپنے سینئر کے احترام کی عادت پختہ ہوتی ہے۔یہ اچھی عادات انھیں معاشرے کا اچھا شہری بننے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
My Favourite Game Hockey Urdu Essay
My Favourite Game Hockey Urdu Essay

Tags