safai nisf iman hai essay in urdu
صفائی نصف ایمان ہے اُردو مضمون
بہترین زندگی گزارنے کے لیے سب سے ضروری چیز صحت ہےاور صحت کا دارومدار صفائی پر ہے۔گویا زندگی میں کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ صفائی کو اپنی عادت بنا لیا جائے۔
اس کو سب سے زیادہ اہمیت دی جائے۔یہ بات شاعر نے کتنے اچھے طریقے سے کہی ہے۔
صفائی کو رکھو ہمیشہ عزیز
صفائی سے بڑھ کر نہیں کوئی چیز
صفائی کا انسان کے اخلاق اور عادات پر گہرا اثر پڑتا ہے۔
جو شخص صفائی کا عادی ہو اس کے بول چال ‘ لباس ‘ لین دین ‘ اٹھنے بیٹھنے ‘ کھانے پینے غرض یہ کہ ہر بات میں عمدگی ہوتی ہے۔اس انسان میں ایسی کشش ہوتی ہے کہ ہر شخص اس سے دوستی پسند کرتا ہے۔صفائی کی وجہ سے اس کی شخصیت میں ایسا نکھار پیدا ہو جاتا ہے کہ لوگ اسے عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
اس کی باتوں پر یقین کرتے ہیں اور اپنے معاملات میں اس سے مشورہ لینا پسند کرتے ہیں۔اسلام چاہتا ہے کہ لوگ ایک دوسرے کی عزت کریں ‘ آپس میں محبت کریں اور مل جل کر رہیں۔
اسی لیے اسلامی احکامات میں پاک صاف رہنے کی بڑی تاکید ہے۔صفائی کو نصف ایمان کہا گیا ہےکیونکہ ہر شخص قدرتی طور پر صفائی پسند ہے۔وہ صاف لوگوں کے ساتھ بیٹھا اور انہیں اپنے ساتھ بٹھانا پسند کرتا ہے۔گندے شخص کو کوئی پسند ہی نہیں کرتا۔
ان سے بات کرنے یا انہیں پاس بٹھانے سے بھی کراہت آتی ہے۔ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ نے بھی پاکیزگی اور صفائی پر بہت زور دیا ہے۔آپؐ خود بے حد صفائی پسند تھے۔
آپﷺ کالباس سادہ لیکن صاف ستھرا ہوتا تھا۔ہمیں بھی صفائی کا بے حد خیال رکھنا چاہیے۔باقاعدگی سے نہانا ‘ اپنے جسم اور لباس کو صاف رکھنا ‘ بال کٹوانا ‘ ناخن تراشنا اور روزانہ صبح سویرے اٹھتے ہی اور سونے سے پہلے دانتوں کو صاف کرنا جسمانی صفائی کے لیے بہت ضروری ہے۔
ہمیں ہر کام سلیقے سے کرنا چاہیے۔اپنی کتابوں اور کاپیوں کو صاف رکھنا چاہیے ‘ لکھتے وقت ہاتھوں اور کپڑوں کو روشنائی لگنے سے بچانا چاہیے۔کھیلتے وقت بھی یہ خیال رکھنا چاہیے کہ کپڑے میلے نہ ہوں اور ہمارے ہاتھ پاؤں بھی گرد آلود ہونے سے بچے رہیں۔
صفائی سے مراد صرف جسم کی صفائی ہی نہیں بلکہ اس میں جگہ کی صفائی بھی شامل ہے۔ہمیں چاہیے کہ ہم جہاں رہتے ہوں ‘ پڑھتے ہوں ‘ کھیلتے ہوں ہر جگہ کی صفائی کا خیال رکھیں۔اس لیے ہمیں اپنے گھر ‘ گلی ‘محلےاور سکول کی صفائی کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیے تا کہ ہمارا شمار اچھے لوگوں میں ہو۔
 |
safai nisf iman hai essay in urdu |