کیا واقعی دنیا میں جنات ہیں ؟
*قرآن وحدیث کی روشنی میں پوری امت مسلمہ کا اتفاق ہے کہ انسانوں کی طرح جنات بھی اللہ تعالیٰ کی ایک مخلوق ہے ۔ عمومی طور پر شیاطین جنات کی نسل سے ہوتے ہیں اس لئے متعدد جگہوں پر شیاطین کا لفظ استعمال ہوتا ہے اور وہاں جنات مراد ہوتے ہیں ۔ قرآن کریم میں 20 سے زیادہ مقامات پر جنات کا تذکرہ آیا ہے ۔ ایک سورۃ ’’الجن‘‘ کے نام سے بھی قرآن کریم میں موجود ہے ۔ اس مختصر مضمون میں جنات سے متعلق تمام آیات کا ذکر کرنا میرے لئے ممکن نہیں ہے ، لیکن چند آیات پیش خدمت ہیں :*
*( اے پیغمبر ! ) یاد کرو جب ہم نے جنات میں سے ایک گروہ کو تمہاری طرف متوجہ کیا کہ وہ قرآن سنیں ۔*
*سورۃ الاحقاف 29*
*اے جنات اور انسانوں کے گروہ ! کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے پیغمبر نہیں آئے جو میری آیتیں تم کو پڑھ کر سناتے تھے اور تم کو اسی دن کا سامنا کرنے سے خبردار کرتے تھے جو آج تمہارے سامنے ہے ۔*
*سورۃ الانعام 130*
*اے پیغمبر کہہ دو ! میرے پاس وحی آئی ہے کہ جنات کی ایک جماعت نے ( مجھ سے قرآن کریم ) غور سے سنا اور ( اپنی قوم سے جاکر ) کہا کہ ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ۔*
*سورۃ الجن 1*
*اور یہ کہ انسانوں میں سے کچھ افراد جنات کے کچھ افراد کی پناہ لیا کرتے تھے ، اس طرح ان لوگوں نے جنات کو اور سر پر چڑھا دیا تھا ۔*
*سورۃ الجن 6*
*تمام انس و جن کے نبی ﷺ نے بھی اپنی تعلیمات میں اللہ کی مخلوق ’’جن‘‘ کا متعدد مرتبہ ذکر فرمایا ہے ، چند احادیث پیش ہیں ۔*
*صحابی رسول حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :*
*ایک رات رسول اللہ ﷺ ہم سے اچانک غائب ہوگئے ، چنانچہ ہم انہیں وادیوں اور گھاٹیوں میں تلاش کرنے لگے اور آپس میں ہم نے کہا کہ شاید آپ کو اغوا کرلیا گیا ہے یا قتل کردیا گیا ہے ۔ ہماری وہ رات انتہائی پریشانی کے عالم میں گزری ، صبح ہوئی تو ہم نے آپ ﷺ کو غار حرا کی جانب سے آتے ہوئے دیکھا ۔ ہم نے آپ کو بتایا کہ رات آپ اچانک ہم سے غائب ہوگئے تھے ، ہم نے آپ کو بہت تلاش کیا لیکن آپ کے نہ ملنے پر رات بھر پریشان رہے ، تو آپ ﷺ نے فرمایا :*
*میرے پاس جنات کا ایک نمائندہ آیا تھا ، میں اس کے ساتھ چل پڑا اور جاکر انہیں قرآن مجید پڑھ کر سنایا .*
*پھر آپ ﷺ ہمیں لے کر اس جگہ پر گئے اور ہمیں ان کے نشانات اور ان کی آتشیں علامات دکھائیں ۔ آپ ﷺ نے یہ بھی بتایا کہ :*
*جنات نے آپ سے کچھ مانگا تو آپ ﷺ نے فرمایا :*
*ہر ایسی ہڈی تمہاری غذا ہے ، جس پر بسم اللہ کو پڑھا گیا ہو ، اور ہر گوبر تمہارے جانوروں کا کھانا ہے ۔*
*صحابی رسول کہتے ہیں کہ پھر آپ ﷺ ہم سے کہنے لگے :*
*لہٰذا تم ہڈی اور گوبر سے استنجاء مت کیا کرو کیونکہ وہ تمہارے جن بھائیوں کا کھانا ہے ۔ مسلم -*
*حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ :*
*رسول اللہ ﷺ اپنے چند ساتھیوں کو لے کر نکلے اور ان کا ارادہ عکاظ کے بازار جانے کا تھا ۔ ادھر شیاطین اور آسمان سے آنے والی خبروں کے درمیان رکاوٹیں پیدا کردی گئی تھیں اور ان ( شیطانوں ) پر ستارے ٹوٹنے لگے تھے ، چنانچہ وہ جب اپنی قوم کے پاس خالی واپس آئے تو اسے آکر بتاتے کہ ہمیں کئی رکاوٹوں کا سامنا ہے اور ہم پر شہاب ثاقب ( ستارہ ) کی مار پڑنے لگی ہے ۔ وہ آپس میں کہتے کہ ایسا کسی بڑے واقعہ کی وجہ سے ہورہا ہے ، لہٰذا مشرق و مغرب میں جاؤ اور دیکھو کہ یہ رکاوٹیں کیوں پیدا ہورہی ہیں ؟ چنانچہ تہامہ کا رخ کرنے والے شیاطین ( جنات ) آپ ﷺ کی طرف آنکلے ، آپ اس وقت نخلہ میں تھے اور عکاظ میں جانے کا ارادہ فرمارہے تھے ۔ آپ ﷺ نے فجر کی نماز پڑھائی ، ان جنات کے کانوں میں قرآن کی آواز پڑی تو وہ اسے غور سے سننے لگے اور کہنے لگے :*
*اللہ کی قسم ! یہی وہ چیز ہے جو ہمیں آسمان کی خبریں سننے سے روک رہی ہے ، سو یہ اپنی قوم کے پاس واپس گئے اور ان سے کہنے لگے :*
*ہم نے عجیب وغریب قرآن سنا ہے ، جو کہ بھلائی کا راستہ دکھاتا ہے ، سو ہم تو اس پر ایمان لے آئے ہیں اور اپنے پروردگار کے ساتھ کبھی کسی کو شریک نہیں کریں گے ۔*
*اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ پر سورۃ الجن نازل فرمائی ۔*
*بخاری و مسلم*
*حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ*
*فرشتوں کو نور سے ، جنوں کو آگ کے شعلوں سے اور آدم کو اس چیز سے پیدا کیا گیا جو تمہارے لئے بیان کردی گئی ہے ۔ مسلم-*
*غرضیکہ جنات کے متعلق آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کثیر تعداد میں موجود ہیں ، طلب حق کے لئے یہی کافی ہیں جو ذکر کی گئی ہیں ۔ ان سے روز روشن کی طرح بات واضح ہوجاتی ہے کہ جنات کوئی وہم وخیال نہیں ہے جیساکہ بعض ملحدین ( جن کا کوئی مذہب نہیں ) سمجھتے ہیں ، بلکہ حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی یہ مخلوق دنیا میں کثیر تعداد میں موجود ہے اور یہ بھی شریعت کے مکلف اور امر و نہی کے پابند ہیں یعنی انسانوں کی طرح انہیں بھی دنیاوی فانی زندگی کے ایک ایک لمحہ کا حساب دینا ہوگا ، اعمال صالحہ کرنے پر جنت عطا کی جائے گی اور اللہ کی نافرمانی کرنے پر جہنم میں ڈالا جائے گا ، جیساکہ فرمان الہٰی ہے :*
*میں نے جنات اور انسانوں کو اس کے سوا کسی اور کام کے لئے پیدا نہیں کیا کہ وہ میری عبادت کریں ۔*
*سورۃ الذاریات 56*
*جنات کے وجود کو تسلیم کرنے کی ایک دلیل یہ بھی کہ ابنیاء کرام سے جنات کے متواتر واقعات منقول ہیں ۔ قرآن وحدیث میں وضاحت کی وجہ سے آج تک کسی بھی مسلم جماعت نے جنات کے وجود سے انکار نہیں کیا ہے ۔ یہود ونصاریٰ بھی جنات کے متعلق ویسا ہی عقیدہ رکھتے ہیں ، جس طرح قرآن وحدیث کی روشنی میں مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ جنات زندہ اور عقل و فہم رکھنے والی مخلوق ہے ، وہ جو بھی کام کرتی ہے اپنے ارادہ سے کرتی ہے ۔ جن انسانوں کی طرح کھاتے پیتے ہیں ، البتہ ان کی کھانے پینے کی چیزیں مختلف ہیں ، شادیاں بھی کرتے ہیں اور ان کی اولاد بھی پیدا ہوتی ہے ۔ انسانوں کی طرح ان میں بھی اچھے اور برے لوگ ہوتے ہیں ، البتہ ان کی عمریں انسانوں سے بہت زیادہ ہوتی ہیں ۔ ہر چند جنات ہمیں نظر نہیں آتے لیکن ہمارے نبی کے فرمان کے مطابق بعض جانوروں کو نظر بھی آتے ہیں ۔*
*ابوداود ، مسند احمد -*
*حضور اکرم ﷺ کی جنات سے ملاقاتیں*
*محسن انسانیت ﷺ قیامت تک آنے والے تمام انس و جن کے نبی ورسول بناکر بھیجے گئے ہیں ، جیساکہ قرآن وحدیث کی روشنی میں پوری امت مسلمہ کا اتفاق ہے ۔ متعدد مرتبہ آپ ﷺ کی ملاقاتیں جنات کے وفود کے ساتھ ہوئی ہیں ۔ ایک واقعہ سب سے زیادہ مشہور ہے ، قبیلہ ثقیف سے مایوس ہوکر طائف سے مکہ مکرمہ لوٹتے وقت جب آپ ﷺ نے مقام نخلہ پر قیام فرمایا تو جنات کے ایک وفد نے آپ ﷺ کی زبان مبارک سے نماز کی حالت میں قرآن کریم سنا ، تو وہ فوراً ایمان لے آئے اور اپنی قوم کے پاس جاکر واقعہ کا ذکر کے انہیں بھی اسلام کی دعوت دی ۔*
*حضور اکرم ﷺ کی بعثت سے قبل شیاطین کا آسمانی خبریں سن کر کاہنوں تک پہنچانے کا سلسلہ جاری تھا۔ مگر حضور اکرم ﷺ کی بعثت کے وقت آسمانی وحی کی حفاظت کے لئے اس سلسلہ کو اس طرح بند کردیا گیا کہ جب کوئی شیطان آسمانی خبریں سننے کے لئے اوپر آتا تو اس کی طرف شہاب ثاقب ( ستارہ ) کا انگارہ پھینک کر اس کو دور کردیا جاتا ، جیساکہ سورۃ الجن میں اللہ تعالیٰ نے ذکر کیا ہے ۔*
*جنات کو کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے ؟*
*اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے :*
*اور اس سے پہلے جنوں کو ہم آگ کی لپٹ سے پیدا کرچکے ہیں ۔*
*سورۃ الحجر 27*
*اسی طرح فرمان الٰہی ہے :*
*اور جنات کو آگ کی لپٹ سے پیدا کیا ۔*
*سورۃ الرحمن 15*
*جب ابلیس شیطان کو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو اس نے سجدہ کرنے سے انکار کردیا ۔*
*اللہ تعالیٰ نے اس سے کہا کہ :*
*کس چیز نے تجھے سجدہ کرنے سے روکا ، تو اس نے کہا کہ تم نے مجھے آگ سے جبکہ آدم کو مٹی سے پیدا کیا ہے ۔*
*سورۃ الاعراف 12*
*حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا والی حدیث میں ہمارے نبی ﷺ کا فرمان گزرا کہ جنوں کو آگ کے شعلوں سے پیدا کیا گیا ۔ غرضیکہ قرآن وحدیث کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جنات کو آگ کے عنصر سے پیدا کیا ہے ۔*
*جنات کی تخلیق کب ہوئی ؟*
*جیسا کہ سورۃ الحجر آیت نمبر 27 میں گزرا کہ :*
*ہم نے انسان کو سڑے ہوئے گارے کی کھنکھناتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا اور جنات کو اس سے پہلے ہی ہم نے آگ سے پیدا کیا تھا ۔*
*اس آیت میں صراحت موجود ہے کہ جنات کی تخلیق انسان کی تخلیق سے قبل ہوئی تھی ۔*
*جنات کہاں رہتے ہیں ؟*
*احادیث میں مذکور ہے کہ انسان کی تخلیق سے قبل جنات پوری زمین پر چھائے ہوئے تھے ، لیکن انسان کی تخلیق کے بعد جنوں نے ویرانوں ، چٹیل میدانوں ، جنگلوں ، پہاڑوں اور گندی جگہوں مثلاً بیت الخلاء ، کوڑا خانہ اور قبرستان وغیرہ پر اپنے ٹھکانے بنالئے ۔ جنات کی تعداد انسانوں کی تعداد سے بہت زیادہ ہے ۔*
*جنات کی قسمیں*
*شکل و صورت اور ان کی چال وڈھال کے اعتبار سے جنات کی تین قسمیں ہیں ، جیساکہ نبی اکرم ﷺ نے ذکر فرمایا ہے ۔ ایک قسم وہ ہے جو ہوا میں اڑتی ہے ۔ دوسری قسم وہ ہے جو سانپ اور کتوں کی شکل میں ہوتی ہے اور تیسری قسم وہ ہے جو سفر اور قیام کرتی ہے ۔ اس کو طبرانی ، حاکم اور بیہقی نے صحیح سند کے ساتھ ذکر کیا ہے ۔*
*جنات کی غذا*
*صحیح بخاری میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے ان کو استنجاء کے لئے مٹی کا ڈھیلا لانے کا حکم دیا اور کہا کہ ہڈی اور گوبر نہ لانا ۔ اس کے بعد جب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے آپ سے ہڈی اور گوبر نہ لانے کا راز معلوم کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ دونوں چیزیں جنوں کی غذا ہیں ۔ میرے پاس نصیبین کا ایک وفد جو جنات پر مشتمل تھا ، آیا اور مجھ سے کھانے کے لئے توشہ طلب کیا ، میں نے ان کے لئے اللہ تعالیٰ سے دعا کی ، جس ہڈی اور گوبر سے بھی ان کا گزر ہو ، اس پر ان کی غذا موجود ہو ۔ نیز صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ ہڈیوں پر جنات کی غذا ہے ، جبکہ گوبر جنات کے جانوروں کے لئے چارہ ہے ۔*
*جنات کی طاقت*
*اللہ تعالیٰ نے جنوں کو ایسی صلاحتیں اور طاقتیں عطا کی ہیں ، جو انسانوں کی نہیں دیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی بعض طاقتوں کا تذکرہ بھی کیا ہے ، جن میں سے ایک طاقت یہ ہے کہ وہ سیکنڈوں میں ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچ جاتے ہیں ۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کو جنوں میں سے عفریت نے کہا کہ :*
*وہ ملک یمن کی ملکہ کا تخت بیت المقدس میں صرف اتنی دیر میں لاسکتا ہے کہ ایک بیٹھا ہوا انسان کھڑا ہوجائے ۔*
*وہیں دوسرا ، جس کے پاس کتاب کا علم تھا ، بول پڑا کہ میں آپ کے پلک جھپکنے سے پہلے اسے لائے دیتا ہوں ، جیساکہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ النمل آیت 39 و 40 میں ذکر کیا ہے ۔ یقیناً اللہ تعالیٰ نے جنات کو خصوصی طاقت دی ہے لیکن اس کے باوجود انسان ہی جنات پر حاوی ہے ۔ چنانچہ سورۃ الناس میں اگرچہ شیطان کے وسوسہ ڈالنے کا ذکر آیا ہے ، لیکن اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کی تلقین کرکے یہ بھی واضح فرما دیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے اور اُس کا ذکر کرنے سے وہ پیچھے ہٹ جاتا ہے ۔ نیز سورۃ النساء 76 میں فرمایا گیا ہے کہ اس کی چالیں کمزور ہیں اور اس میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ انسان کو گناہ پر مجبور کرسکے ۔ سورۃ ابراہیم آیت 22 میں خود شیطان کا یہ اعتراف اللہ تعالیٰ نے نقل فرمایا ہے کہ :*
*مجھے انسانوں پر کوئی اقتدار حاصل نہیں ۔*
*یہ تو انسان کی ایک آزمائش ہے کہ وہ انسان کو بہکانے کی کوشش کرتا ہے ، لیکن جو بندہ اس کے بہکانے میں آنے سے انکار کرے ، اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ لے تو شیطان اس کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا ہے ۔*
*شیطانوں کا سردار ’’ابلیس‘‘ جن میں سے ہے ، جیساکہ فرمان الہٰی ہے :*
*اِلَّا اِبْلِيسَ کَانَ مِنَ الْجِنِّ*
*سورۃ الکہف 50*
*اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :*
*اور ( جس طرح یہ لوگ ہمارے نبی سے دشمنی کر رہے ہیں ) اسی طرح ہم نے ہر ( پچھلے ) نبی کے لئے کوئی نہ کوئی دشمن پیدا کیا تھا ، یعنی انسانوں اور جنات میں سے شیطان قسم کے افراد ، جو دھوکا دینے کی خاطر ایک دوسرے کو بڑی چکنی چپڑی باتیں سکھاتے رہتے تھے اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو وہ ایسا نہ کرسکتے۔ لہٰذا ان کو اپنی افترا پردازیوں میں پڑا رہنے دو ۔*
*سورۃ الانعام 112*
*شیطان جو جنات میں سے ہوتے ہیں ، وہ نظر نہیں آتے اور دلوں میں وسوسہ ڈالتے ہیں ، لیکن انسانوں میں سے جو شیطان ہوتے ہیں ، وہ نظر آتے ہیں اور ان کی باتیں ایسی ہوتی ہیں کہ انہیں سن کر انسان کے دل میں طرح طرح کے برے خیالات اور وسوسے آجاتے ہیں ۔ اس لئے سورۃ الناس میں دونوں قسم کے وسوسہ ڈالنے والوں سے پناہ مانگی گئی ہے ۔*
*کیا جنات انسان کے جسم میں داخل ہوجاتے ہیں ؟*
*قرآن وحدیث کی روشنی میں امت مسلمہ کا اتفاق ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس دنیاوی نظام کو چلانے کے لئے جنات سے انسانوں کی حفاظت کا انتظام کر رکھا ہے اور انسان کے اشرف المخلوقات ہونے کی وجہ سے مجموعی طور پر انسان ہی جنات پر فوقیت رکھتے ہیں ، مثلاً شیر اور سانپ جیسے جانوروں سے انسان بہت زیادہ ڈرتا ہے اور خطرناک جانور انسان کو کھا بھی جاتے ہیں ، لیکن مجموعی طور پر انسان ہی تمام جانوروں ، حتی کہ شیر اور سانپ جیسے خطرناک جانوروں پر حاوی ہے ، لیکن بعض اوقات جن انسان کے جسم میں داخل ہوجاتا ہے ، اگرچہ ایسے واقعات بہت کم ہوتے ہیں ۔ اس زمانہ میں بعض لوگوں نے جنات کو اتارنے اور جادو کے توڑ کے لئے اپنی اپنی دکانیں کھول رکھی ہیں ، ان میں سے بیشتر لوگ ڈھونگی ہوتے ہیں ۔ نہ وہ جنات اتارنا جانتے ہیں اور نہ ہی ان کے قبضہ میں کوئی جن ہوتا ہے ۔ یہ لوگ عوام خاص کر خواتین کو بے وقوف بناکر پیسہ ٹھگتے ہیں ۔*
*کیا جنات سے حفاظت ممکن ہے ؟*
*جس دروازہ کو بسم اللہ کہہ کر بند کیا گیا ہو اس کو جنات نہیں کھول سکتے ۔ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا :*
*دروازے بند کرو اور بند کرتے وقت اللہ کا نام لو ۔ شیطان ایسا دروازہ نہیں کھول سکتا ، جو اللہ کے نام پر بند کردیا گیا ہو ۔*
*ابوداود ، مسند احمد*
*بیت الخلاء میں داخل ہونے سے قبل دعا پڑھنے سے جنات سے حفاظت ہوتی ہے ۔ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ :*
*یہ قضائے حاجت کی جگہیں ( بیت الخلاء ) ایسی ہیں ، جن میں شیاطین حاضر ہوتے ہیں ۔*
*پس تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت کی جگہ ( بیت الخلاء ) داخل ہونے لگے تو یہ پڑھ لے :*
*اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَاءِث ۔*
*ابو داؤد و مسند احمد*
*جمائی کے وقت منہ پر ہاتھ رکھنے سے , جنات سے حفاظت ہوتی ہے ۔ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا :*
*اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے ۔ تم میں سے جو کوئی چھینک کر "الحمد للہ" کہے تو سننے والے پر حق ہے یوں کہے ’’یرحمک اللہ‘‘ اللہ تعالیٰ تم پر رحم فرمائے ۔ جمائی شیطان کی طرف سے ہے ، تم میں سے جب کوئی جمائی لے تو حتی الامکان اسے روکے ، کیونکہ تم میں کوئی ( جمائی کے وقت منہ کھول کر ) کہتا ہے ’’ہا‘‘ تو اس سے شیطان خوش ہوتا ہے ۔ جب تم میں سے کوئی جمائی لے تو اپنا ہاتھ منہ پر رکھ لیا کرے ، کیونکہ شیطان جمائی کے ساتھ اندر گھس جاتا ہے ۔*
*مشہور و معروف کتب حدیث*
*تعوذ پڑھنے سے جنات سے حفاظت ہوتی ہے*
*حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا :*
*جو شخص روزانہ دس مرتبہ’’ اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّيطَانِ الرَّجِيم‘‘ پڑھ لیا کرے ، اللہ تعالیٰ اس پر ایک فرشتہ مقرر فرما دیتا ہے ، جو شیطان سے اس کی حفاظت کرتا ہے ۔*
*مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ۔ کتاب الاذکار*
*سورۃالبقرہ پڑھنے سے جنات سے حفاظت ہوتی ہے*
*حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا :*
*اپنے گھروں کو قبریں نہ بناؤ ، جس گھر میں سورۃالبقرہ پڑھی جاتی ہے وہاں شیطان داخل نہیں ہوتا ہے ۔ ترمذی*
*آيۃ الکرسی پڑھنے سے جنات سے حفاظت ہوتی ہے*
*حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رمضان میں وصول کی گئی زکو'ۃ کے مال پر پہرا دے رہا تھا ، ایک آنے والا آیا اور سمیٹ سمیٹ کر اپنی چادر میں جمع کرنے لگا ۔ حضرت ابوہریرہؓ نے اس کو ایسا کرنے سے بار بار منع فرمایا ۔ اس آنے والے نے کہا کہ مجھے یہ کرنے دو ، میں تجھے ایسے کلمات سکھاؤں گا کہ اگر تو رات کو بستر میں جاکر ان کو پڑھ لے گا تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے تجھ پر حافظ مقرر ہوگا اور صبح تک شیطان تیرے قریب بھی نہ آسکے گا اور وہ آیت الکرسی ہے ۔ جب حضرت ابوہریرہؓ نے حضور اکرم ﷺ کو یہ واقعہ سنایا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ :*
*اس نے سچ کہا ، مگر وہ خود جھوٹا ہے اور وہ شیطان ہے ۔ بخاری*
*اسی طرح کا واقعہ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا بھی احادیث کی کتابوں میں مذکور ہے ۔ غرض آیت الکرسی کے ذریعہ جنات و شیاطین سے حفاظت کے متعدد واقعات صحابہ کے درمیان پیش آئے ۔*
*معوذتین ( سورالفلق اور سورۃ الناس ) کے پڑھنے سے جنات سے حفاظت ہوتی ہے ۔*
*حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ :*
*رسول اللہ ﷺ ہر رات جب بستر پر آرام کے لئے لیٹتے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو ایک ساتھ کرکے ’’قل ہو اللہ احد‘‘ ، ’’قل اعوذ برب الفلق‘‘ اور ’’قل اعوذ برب الناس‘‘ پڑھ کر ان پر پھونکتے تھے اور پھر دونوں ہتھیلیوں کو جہاں تک ممکن ہوتا اپنے جسم پر پھیرتے تھے۔ سر ، چہرہ اور جسم کے آگے کے حصہ سے شروع کرتے ۔ یہ عمل آپ تین مرتبہ کرتے تھے .*
*بخاری ۔ باب فضل المُعَوذات*
*حضرت عبد اللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :*
*ایک رات میں بارش اور سخت اندھیرا تھا ، ہم رسول اللہ ﷺ کو تلاش کرنے کے لئے نکلے ، جب آپ ﷺ کو پالیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ کہو ، میں نے عرض کیا کہ کیا کہوں ، آپ ﷺ نے فرمایا :*
*قل ہو اللہ احد اور معوذتین پڑھو ، جب صبح اور شام ہو ، تین مرتبہ یہ پڑھنا ، تمہارے لئے ہر تکلیف سے امان ہوگا ۔*
*ابوداود ، ترمذی ، نسائی*
*حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :*
*رسول اللہ ﷺ نے انہیں حکم کیا کہ :*
*ہر نماز کے بعد معوذتین پڑھا کرو ۔ یعنی ’’قل اعوذ بربِّ الفلق‘‘ اور’’ قل اعوذ بربِّ الناس‘‘۔*
*صحیح مسلم ۔ باب فضل قراء ۃ المعوذتین*
*بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ سورۃ اخلاص بھی معوذات میں شامل ہے ۔*
*غروب آفتاب کے وقت چھوٹے بچوں کو باہر نکالنے سے گریز کریں*
*حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا :*
*جب غروب آفتاب قریب ہوجائے تو اپنے بچوں کو باہر نکلنے سے روکو کیونکہ اس وقت شیاطین پھیل جاتے ہیں ۔ جب رات کا کچھ حصہ گزر جائے تو باہر جانے دیا جائے ۔ صحیح البخاری ۔ کتاب بدء الاخلاق ۔ باب صفۃ ابلیس وجنودہ ۔*
*قرآن کریم کی تلاوت کا اہتمام کریں ۔ فرمان الہٰی ہے :*
*اور ہم وہ قرآن نازل کررہے ہیں جو مؤمنوں کے لئے شفا اور رحمت کا سامان ہے ۔*
*سورۃ الاسراء 82*
*اللہ تعالیٰ نے جسمانی وروحانی بیماریوں کا علاج تلاوتِ قرآن میں رکھا ہے ۔*
*خلاصۂ کلام یہ ہے کہ تعوذ (اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم) ، سورۃ الفاتحہ ، آیة الکرسی ، سورۃ البقرہ خاص کر آخری تین آیات ، سورۃ الصافات کی ابتدائی دس آیات اور چاروں قل پڑھنے سے جنات سے حفاظت ہوتی ہے ۔ برے کاموں سے بچ کر فرائض ( نماز ، روزہ اور زکوٰۃ وغیرہ ) کے اہتمام کے ذریعہ بھی شیاطین سے حفاظت ہوتی ہے ۔ ان دنوں نماز پڑھنے والے حضرات بھی نماز فجر سے سوتے رہتے ہیں ، حالانکہ محسن انسانیت حضرت محمد مصطفی ﷺ نے اس شخص کے متعلق جو نماز فجر کے وقت سوتا رہے فرمایا :*
*یہ وہ شخص ہے جس کے کان میں شیطان پیشاب کردیتا ہے ۔*
*صحیح بخاری وصحیح مسلم*
*اگر ہم واقعی شیطان کے شر سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں ، تو دیگر نمازوں کے ساتھ نماز فجر کا اہتمام کریں ۔