حضرت محمد ﷺ پر اُردو مضمون
ہمارے پیارے نبیﷺ عرب کے معزز قبیلے قریش سے تعلق رکھتے تھے۔آپﷺ کے والد کا نام حضرت عبداللہ تھا۔ہمارے پیارے نبی ﷺ 22۔اپریل 571ء کو مکے میں پیدا ہوئے۔
آپ ﷺ کے والد آپ ﷺ کی ولادت سے چند ماہ قبل فوت ہو گئے تھے۔آپ ﷺ کے دادا حضرت عبدالمطلب نے آپ ﷺ کا نام محمد ﷺ رکھا۔
عرب کے رواج کے مطابق بچوں کی پرورش کھلے ماحول میں ہوتی تھی۔چنانچہ مائی حلیمہؓ نے آپ ﷺ کی پرورش دیہات میں لے جا کر کی۔آپﷺ کی عمر چالیس سال ہوئی تو مائی حلیمہ آپ ﷺ کو مکہ واپس لے آئیں۔ہمارے پیارے نبیﷺ کی عمر چھے سال ہوئی تو آپ ﷺ کی والدہ
حضرت آمنہ کا انتقال ہو گیا۔اب آپ ﷺ کی پرورش آپ ﷺ کے دادا نے اپنے ذمے لے لی۔
آپ ﷺ کی عمر آٹھ سال ہوئی تو دادا بھی فوت ہو گئے اور چچا ابو طالب آپﷺ کی پرورش کرنے لگے۔ہمارے پیارے نبی ﷺ شروع ہی سے اچھی عادات اور اعلیٰ اخلاق کے مالک تھے۔بچپن ہی سے آپ ﷺ کو کھیل تماشے سے کوئی دلچسپی نہ تھی۔
جوانی میں بھی آپﷺنے بڑی پاکیزہ زندگی بسر کی۔اس زمانے میں لوگوں میں بے شمار برائیاں تھیں۔بتوں کو پوجنا ‘لڑائی جھگڑا ‘ قتل و غارت کرنا ‘جوأ کھیلنا عام عادت تھی۔آپ ﷺ تمام برائیوں سے دور رہتے۔
آپ ﷺ نہایت سچے اور ایماندار تھے۔اسی لیے لوگ آپﷺ کو صادق اور امین کہہ کر پکارتے تھے۔آپ ﷺ کی ان خوبیوں کی وجہ سے مکے کی مالدار خاتون حضرت خدیجہؓ نے آپﷺ کو اپنا مال تجارت دے کر ملک شام بھیجا اور آپﷺ کی ایماداری اور اخلاق سے اتنا متاثر ہوئیں کہ آپ ﷺ
سے شادی کی خواہش کی جو آپﷺ نے قبول فرما لی۔آپﷺ عبادت کے لیے غارحرا تشریف لے جاتے تھے۔چالیس سال کی عمر میں آپﷺ نے اعلانِ نبوت فرمایا۔
آپﷺ نے لوگوں کو تلقین کی کہ صرف ایک اللہ کی عبادت کرو،شرک نہ کرو،بتوں کی پوجا چھوڑ دوسب انسان برابر ہیں۔اچھا وہ ہے جس کے کام اچھے ہیں،نیکی کرو،برائی سے بچو،حق دار کو اس کا حق دو ‘عورتوں اور غلاموں سے اچھا سلوک کرو۔
مکے کے لوگوں کو اپنے بتوں کی مخالفت پسند نہ آئی۔وہ آپﷺ کے دشمن ہو گئے اور آپ ﷺ پر طرح طرح کے ظلم ڈھانے لگے حتیٰ کہ آپ ﷺ کو اور آپﷺ کے ساتھیوں کو کافروں کے ظلم سے تنگ آ کر
مکے سے مدینے ہجرت کرنی پڑی۔آپﷺ ثابت قدمی سے اسلام کی تبلیغ کرتے رہے۔آخر وہ وقت آیا جب لوگ تیزی سے اسلام قبول کرنے لگے اور مدینےمیں اسلامی حکومت قائم ہو گئی۔آپﷺ نے اللہ کی راہ میں کئی جنگیں لڑیں۔آخر کار مکے کے لوگوں نے بھی اسلام قبول کر لیا۔
10ھ میں آپؐ نے آخری حج کیا اور خطبہ حجتہ الوداع دیا۔اس وقت ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابہ کرامؓ آپؐ کے ساتھ تھے۔12 ربیع الاول 11ھ کو آپﷺ کا وصال ہو گیا۔مدینہ منورہ میں آپ ﷺ کا روضہ مبارک ہے