allama iqbal essay in urdu pdf
allama iqbal essay in urdu class 2
allama iqbal essay in urdu for class 1
allama iqbal essay in urdu class 3
allama iqbal essay in urdu class 4
allama iqbal essay in urdu class 5
allama iqbal essay in urdu class 6
allama iqbal essay in urdu 10 lines
Essay on Allama Iqbal in Urdu for Students - Allama Iqbal Essay in Urdu,
:تعارف
علامہ محمد اقبالؒ ہمارے عظیم قومی شاعر ہیں۔آپ 9 نومبر 1877ء کو پاکستان کے تاریخی شہر سیالکوٹ میں پیدا ہو ئے۔آپ کے والد محترم کا نام شیخ نور محمد تھا جوبڑے نیک انسان تھے۔آپ کی والدہ بھی ایک مذہبی خاتون تھیں۔
آپ کے آباو اجداد کا تعلق کشمیری پنڈتوں کے خاندان سے تھاجنھوں نے بہت پہلے اسلام قبول کر لیا تھااور ہجرت کر کےسیالکوٹ میں آباد ہو گئے تھے۔
تعلیم:
آپ کی ابتدائی تربیت ایک دینی مدرسے سے ہوئی۔جس کے بعد آپ سیالکوٹ کے مشن ہائی سکول میں داخل ہو گئے،جہاں آپ کو سیدمیرحسن جیسے فاضل اور مشفق استاد ملے۔
انھوں نے آپ کی دینی تربیت کی اور آپ میں مذہبی ذوق پیدا کیا۔
آپؒ نے میٹرک کا امتحان مشن ہائی سکول سے پاس کیااور پھر مرے کالج سیالکوٹ میں داخل ہو گئے،جہاں آپ نے ایف۔اے کا امتحان پاس کیااور بی۔اے آپ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا اور پنجاب بھر میں اوّل آئے۔
گورنمنٹ کالج لاہور میں آپ کو پروفیسر آرنلڈ جیسے استاد سے استفادہ کرنے کا موقع ملا۔ایم۔اے کرنے کے بعد آپ کچھ عرصہ اورینٹل کالج اور بھر گورنمنٹ کالج لاہور میں پروفیسر رہے۔اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے1905ء میں انگلستان روانہ ہو گئے۔
وہاں پر کیمبرج یونیورسٹی سے بارایٹ لا کی ڈگری حاصل کی اور پھر جرمنی کی میونح یونیورسٹی سے پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری حاصل کر کے آپ 1908ء میں وطن واپس آگئے۔علامہ اقبالؒ کو اپنے استاد پروفیسر آرنلڈ سے بے پناہ محبت تھی۔قیام انگلستان کے دوران میں آپ نے پختہ ارادہ کر لیاتھا کہ شعر نہیں کہیں گےمگر پروفیسر آرنلڈ کے کہنے پر آپ نے شعر کہنا جاری رکھا۔
جب آپ کو پروفیسر آرنلڈ کے انتقال کی خبر ملی تو بے ساختہ آپ کی زبان سے یہ الفاظ نکلے
“آہ،آج اقبال اپنے ایک عظیم دوست اور مشفق استاد سے محروم ہو گیا”
علامہ اقبال ابتدا ہی سے بہت سی انفرادی خوبیوں کے مالک تھے۔ ایک مرتبہ مدرسے میں دیر سے پہنچے۔استاد صاحب نے دیر سے آنے کی وجہ پوچھی تو جواب دیا
علامہ اقبال ابتدا ہی سے بہت سی انفرادی خوبیوں کے مالک تھے۔ ایک مرتبہ مدرسے میں دیر سے پہنچے۔استاد صاحب نے دیر سے آنے کی وجہ پوچھی تو جواب دیا
“اقبال ہمیشہ دیر سے آتا ہے”
شاگرد کی اس حاضر جوابی پر استاد نے نہ صرف دیر سے آنے کی سزا معاف کر دی بلکہ انعام بھی دیا۔
آپ کو شعر و شاعری سے گہرا شغف تھا۔آپ کی نظمیں سیاسی جلسوں اور ادبی مجلسوں میں بڑے شوق اور جذبے سے پڑھی جاتی تھیں۔
ان کی ابتدائی شاعری فطرت سے پیار اور اپنے ملک سے پیار کو ظاہرکرتی ہے۔ ”کشمیر“ جیسی ابتدائی نظموں میں انہوں نے پرندوں ، پہاڑوں ،ندیوں اور قدرت کے خوبصورت مناظر کے بارے میں لکھا ہے۔ پھر ان کی شاعری زیادہ سے زیادہ پختہ ہوتی چلی گئی۔اپنی شاعری کے زریعے،انہوں نے سوئی ہوئی قوم کو جگایا۔
انہوں نے ایک شاعر کی حیثیت سے اچھی شہرت حاصل کی۔ وہ اپنی دو نظموں ”شکوہ“ اور ”جوابِ شکوہ“ کے لئے مشہور ہیں۔ ان کی سب سے مشہور کتابیں بانگ درا ، بال جبریل اور ضربِ کلیم ہیں۔ اقبال گہری مذہبی سوچ کے حامل تھے۔
انہوں نے بچوں کے لئے بہت سی نظمیں لکھیں۔جس میں بچّےکی دُعا ،ایک پہاڑ اور گلہری اور پرندے کی فریاد مشہور نظمیں ہیں۔آپ نے 21 اپریل 1938ء کو وفات پائی۔آپ کا مزار بادشاہی مسجدکے قریب لاہور میں واقع ہے۔