Waldain bhoj nahi hote urdu essay mazmoon
معاشرے میں انسان کو جن ہستیوں سے سب سے زیادہ مدد ملتی ہے وہ والدین ہیں جو محض اس کے وجود میں لانے کا ذریعہ ہی نہیں بنتے بلکہ اس کی پرورش اور تربیت کا بھی سامان کرتے ہیں۔دنیا میں صرف والدین کی ہی ذات ہے جو اپنی راحت اولاد کی راحت پر قربان کر دیتی ہے۔
ہمارا معاشرہ ایک اسلامی معاشرہ ہےاور اسلام میں والدین کے حقوق پر بہت زور دیا گیا ہے۔دنیا کا ہر مذہب اور تہذیب اس بات پر متفق ہے کہ والدین کے ساتھ حسن و سلوک کرنا چاہیے۔
والدین کا احترام اور ان کا خیال رکھنا اولاد پر ہر حال میں فرض ہےاور جہاں تک ان کا کہنا ماننے کا ہےتو اسلام میں اس بات کی وضاحت کر دی گئی ہے کہ اللہ کی شراکت کے سوا والدین کا ہر حکم ماننا اولاد پر فرض ہے۔
والدین کافر ہی کیوں نہ ہوں اولاد پر ان کا احترام کرنا فرض ہے۔ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے والوں کو جنت کی بشارت دی گئی ہے۔اللہ تعالیٰ نے والدین کے حقوق کی ادائیگی کے لیے”احسان“ کا لفظ استعمال فرمایا ہے۔
وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا
اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو۔
والدین کا درجہ بہت بڑا ہےلیکن افسوس کہ آج ہمارے معاشرے میں اولڈ ایج ہومز کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہےجو اس بات کا ثبوت ہےکہ ہمارے معاشرے میں والدین کو بوجھ سمجھا جا رہا ہے۔
ترقی کی دوڑ میں آج لوگ اپنے والدین کو بھول گئے ہیں۔ہم چین کی مثال لیتے ہیں جو ترقی میں آج دنیا میں سب سے آگے ہے وہاں والدین کو بڑھاپے میں بوجھ سمجھ کر اولڈ ایج ہومز چھوڑ دیا جاتا ہے۔
آج ہمارے معاشرے میں بھی یہی ہو رہا ہے۔والدین کی خدمت ہمارا فرض ہے۔ان کی دن رات خدمت کر کے بھی ہم ان کی محبت اور قربانیوں کا حق ادا نہیں کر سکتے۔
آپ اپنے فرض سے منہ نہ موڑیں اگر والدین خفا ہیں تو انہیں منا لیں اگر اولڈ ایج ہومز میں ہیں تو معافی مانگ کر گھر واپس لے آئیں۔والدین سے نافرمانی کرنے والوں کے لیے گھاٹا ہی گھاٹا ہے۔والدین کی زندگی میں ہی ان کی قدر کرو ورنہ بعد میں پچھتاوے کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔
![]() |
Waldain bhoj nahi hote urdu essay mazmoon |