اپنے دوست کے نام ایک خط لکھئے جس میں ممتاز سماجی شخصیت کا ذکر کرتے ہوئۓ قومی ہمدردی کی اہیمت بیان کیجئۓ۔
کمرۂ امتحان.
5 جنوری 2019،
پیارے دوست جنید،
السلام و علیکم!
آپ کا خط ملا پڑھ کر بڑی خوشی ہوئی- میں خیریت سے ہوں۔ امید ہے آپ بھی خیریت سے ہونگے- آپ نے اپنی تعلیم ختم کرنے کے بعد ایک سماجی ویلفیر ادارہ بنانے کا اچھا ارادہ کیا ہے۔ آپکے اس قومی ہمدردی کا جذبے نے مجھے مرحوم عبدالستار ایدھی صاحب کی یاد دلادی جنھوں نے اپنی زندگی قوم اور لوگوں کی خدمت میں گزاری تھی۔
قومی ہمدردی ایک ایسی صفت ہے جس کی وجہ سے کوئی فرداپنی قوم کی آن ،عزت ،آبرواوربقاکے لیے آخری حد تک جانے کو تیار ہوجاتاہے ،وہ اپنی قوم کی خاطر ہرطرح کے ایثار اورقربانی سے کام لیتاہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ اپنے ملک کے بقا و فلاح کےلئے بڑے بڑے رہنماوں نے اپنی خدمات انجام دی ۔ یہ وہ لوگ ہیں جو معاشرے کو قوم اوربھیڑ کو فوج بناتے ہیں ،جو اختلاف طبیعت ،اختلاف نسل ،اختلاف زبان وغیرہ کے باوجودپورے سماج کو ایک لڑی میں پرودیتے ہیں ،جس کی ہر اینٹ دوسری کو مضبوط کرتی ہے ،جس میں فرد حصار ذات سے بلند ہوکر کام کرتاہے۔ اور ایک سماجی شخصیت میں یہ قوم کی ہمدردی کا احساس ہوتا ہے
قومی ہمدردی اورقوم دشمنی کے مختلف مظاہردیکھیں تو ان میں اصل الاصول ایک ہی بات نظر آئے گی ذاتی مفادکو ترجیح دینا اورقوم یا فرد کے مفاد کو قربان کرنا۔جو شخص قومی کا ہم درد ہوگاوہ کسی موقعے پر بھی ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح نہیں دے گا ۔وہ قربانی سے کام لے گاایثار کو اپنائے گااورذاتی مفادات کو قربان کرنا پڑاتواس سے دریغ نہیں کرے گا۔آپ خود سے سوال کیجئے ذاتی فائدے پر قومی مفادات کو قربان کرنے والاقوم کا ہم درد ہے یا قوم کا دشمن ؟
مجھے خوشی ہے کہ آپ نے بہت اچھا فیصلہ کیا ہے ۔ اسلام اپنے ساتھ دوسروں کا خیال رکھنے کی ترغیب دیتا ہے اور قرآن پاک اور احادیث میں جگہ جگہ انسانی حقوق و فرائض کے احکام دیۓ گۓ ہیں۔
بقول علامہ اقبال:-
بقول علامہ اقبال:-
کرو مہربانی تم اہل زمیں پر
خدا مہرباں ہوگا عرش بریں پر
غرضیکہ آپ کا لوگوں کی خدمت کا جذبہ نہ صرف قومی ہمدردی ہے بلکہ نیکی کمانے کا ذریعۂ بھی ہے۔ میری دعا ہے کہ آللہ پاک آپکی مدد کرے اور آپکو کامیاب کرے۔ اور میں بھی اس نیک کام میں آپکا معاون رہوگا۔ امتحان کے بعد ملتے ہیں ۔آنٹی اور انکل کو میرا سلام دینا۔ دعاوں میں یاد رکھنا۔
فقط
آپ کا دوست
ا۔ ب ۔ ج