جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے آواز کو خاص رخ پر موڑنا ممکن ہوگیا

لندن: شاید اب وہ دن دور نہیں جب گھر میں یا تقاریب میں اسپیکروں کی آواز ہر ایک کے کان تک پہنچنے کی بجائے صرف مخصوص لوگوں کو ہی سنائی دے گی۔

برطانیہ میں یونیورسٹی آف برسٹل اور یونیورسٹی آف سسیکس نے میٹا مٹیریلز کی چھوٹی چھوٹی اینٹوں سے ایک چادر بنائی گئی ہے۔ ہر اینٹ آواز کو کچھ دیر روکتی ہے اور اسے اینٹوں سے بنے آڑے ترچھے راستوں سے گزارتی ہے اور اس طرح کسی بھی رخ پر آواز کو پھینکا جاسکتا ہے۔ سسیکس یونیورسٹی کے ماہر پروفیسر کے مطابق ایسی اینٹیں کسی بھی مٹیریل سے بنائی جاسکتی ہیں اور اسے تھری ڈی پرنٹر پر پولیمر کے ذریعے بھی تیار کیا جاسکتا ہے۔

ایک طرح کے خاص مادے ’’میٹا مٹیریل‘‘ یا ’’سپر مٹیریل‘‘ سے انسانی ناخن کے برابر یہ اینٹیں بنائی گئی ہیں جنہیں آواز کنٹرول کرنے کے لیے بہت آسانی سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔  میٹا مٹیریلز سے بنی ہلکی پُھلکی شیٹ کو کسی بھی اسپیکر یا لاؤڈ اسپیکر پر لگا کر درست انداز میں آواز کو ایک خاص سمت میں پھینکا جاسکتا ہے جب کہ بقیہ افراد یہ آواز نہیں سن سکیں گے۔ اس طرح کسی بھی جگہ ’’آوازوں کا مرکز‘‘ (آڈیو ہاٹ اسپاٹس) قائم کیا جاسکتا ہے جہاں بیٹھے لوگ ہی آواز سن سکتے ہیں۔

میٹا مٹیریلز کو غائب ہونے والے لباسوں میں استعمال کیا جارہا ہے جو روشنی کو موڑ کر پشت کا منظر دکھاتے ہیں اور یوں لگتا ہے کہ اس میں موجود شخص غائب ہوچکا ہے۔ اسی اصول پر یہ آواز کی لہروں کو موڑنے، پھیلانے اور ایک جگہ فوکس کرنے کا کام کرسکتے ہیں۔

The post جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے آواز کو خاص رخ پر موڑنا ممکن ہوگیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2KzmpRS